کیا وضو کے بعد اپنے سامنے دامن کے نیچے کی طرف چھینٹے مارنا سنت ہے؟
یہ حکم مستقل ہر ایک کے لیے نہیں ہے، بلکہ صرف اس شخص کے لیے ہے جس کو پیشاب کرنے کے بعد قطرے کے وسوسے آتے ہوں، اور دیکھنے پر ہوتے نہ ہوں تو اس صورت میں چوں کہ نجاست نہٰیں، بلکہ صرف شک ہے، اس لیے ایسے شخص کے لیے یہ حکم دیا گیا کہ یہ عمل کرلے، تاکہ شیطانی وساوس سے محفوظ ہوکر نماز اطمینان کے ساتھ پڑھ سکے، باقی عام حالت میں جب اچھی طرح یقین ہوجائے کہ [پیشاب کا ]قطرہ نکل گیا ہے تو استنجا کرنا، نماز کے لیے وضو ، اور جہاں کپڑے پر پیشاب کا قطرہ لگا ہوا ہے اسے دھونا لازمی ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200203
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن