ایک ٹرسٹ جو نادار مریضوں کا مفت علاج کرتاہے، علاج چوں کہ آج کل بہت مہنگا ہے.اور مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، کیا مدرسہ کے طرز پربحیلہ تملیک زکات کی رقم کو وقف کر کےمستحقین پر خرچ کیا جاسکتا ہے؛ تاکہ موجود اور مسلسل آنے والے مریضوں کے لیے رقم کی کمی نہ ہو؟ یاجو بھی طریقہ جائز ہو اس کی طرف راہ نمائی فرمائیں.یاد رہے کہ زکات کے علاوہ دوسری مدات میں بڑی رقم کا ملنا ممکن نہیں.
واضح رہے کہ زکات کی ادائیگی کے لیے تملیک ( کسی مستحقِ زکات کو مالک بنانا) شرط ہے، لہٰذا اگر ٹرسٹ والے مستحقِ زکات مریضوں کا علاج زکات کے پیسوں سے کرنا چاہتے ہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ ٹرسٹ والے لوگوں سے زکات کی رقم وصول کرنے کے بعد مستحقِ زکات مریضوں کو دے دیں اور پھر علاج کی مد میں ان سے وہ رقم لے کر اس رقم کو ان کے علاج میں صرف کردیں۔
مستقل طور پر حیلہ تملیک کا سہارا لے کر زکات کی رقم کو تمام مصارف میں خرچ کرنے کی اجازت نہیں ہے، مدارس میں بھی شدید ضرورت اور شرائط کی رعایت رکھے بغیرحیلہ تملیک کرنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201247
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن