مجھے ایک مسجد کے بارے میں سوال کرنا ہے جس کے قریب ایک پارک ہے، مسجد کافی کشادہ ہے، لیکن اس مسجد کے امام صاحب اس پارک کا کچھ حصہ مسجد کے لیے لے رہے ہیں جو کہ قانوناً درست نہیں ہے، اور جب کوئی ان کو بتائے تو وہ اس اس کو کہتے ہیں کہ تم مسلمان نہیں ہو۔براہِ کرم اس کا جواب دیں۔
مسجد کے کشادہ ہونے کے باوجود پارک کی جگہ کو جو کہ عام لوگوں کے لیے حکومت کی طرف سے مختص کی گئی ہومسجد میں شامل کرنا اور اس پر مسجد بنانا،شرعا بھی درست نہیں ہے، البتہ اگر کسی وقت جمعے کی نماز وغیرہ میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے صفیں پارک میں بھی بچھا دی جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
کسی شخص کے تنبیہ کرنے پر یہ کہنا ’’تم مسلمان نہیں ہو‘‘ درست نہیں ہے، اگر واقعۃ ایسا کہا ہے تو بہت بری بات ہے۔
الھندیۃ: قال ابویوسف رحمہ اللّٰہ تعالٰی اذا غصب ارضاً فبنی فیھا مسجدًا او حمامًا او حانوتًا فلابأس بالصلٰوۃ فی المسجد۔ (ج؍۵،ص؍۳۲۰ کتاب الکراھیۃ)
فتوی نمبر : 144007200591
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن