بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ کی اوپن فائل فروخت کرنا


سوال

صورتِ مسئلہ یہ ہے کہ آج کل ہاؤسنگ سوسائٹی میں عمومی طور پر یہ ہوتا ہے کہ انتظامیہ ایک رقبہ خرید کر اس پر پلاٹنگ کرتی ہے۔سوسائٹی میں مختلف سیکٹرز بنائے جاتے ہیں جن میں ایک متعین تعداد پلاٹوں کی ہوتی ہے۔ابھی پلاٹوں کی تحدید نہیں ہوئی ہوتی، بلکہ اس جگہ پر ترقیاتی کام شروع ہوا ہوتا ہے اور صرف سیکٹر متعین ہوتا ہےکہ انتظامیہ اس سیکٹر کے ممکنہ پلاٹوں کی فائلیں جنہیں عرفِ عام میں "اوپن فائل" کہا جاتا ہے (چوں کہ یہ کسی فرد کے نام پر نہیں ہوتیں؛ اس لیے انہیں اوپن فائل کہا جاتا ہے) بنا کر مارکیٹنگ شروع کر دیتی ہے اور اس فائل کی ایک مخصوص قیمت متعین کرکے آگے بیچنا شروع کر دیتی ہے، فائل کی متعین شدہ قیمت پلاٹ کی کل مالیت کا 10فیصد ہوتی ہے، جسے ڈاؤن پیمنٹ بھی کہا جاتا ہے۔ جو شخص اپنا پلاٹ بک کروانا چاہتا ہے وہ مطلوبہ 10فیصد ڈاؤن پیمنٹ ادا کر کے فائل حاصل کر لیتا ہے۔ گاہک کو بتایا جاتا ہے کہ آپ کو فلاں سیکٹر مثلاً A بلاک میں 8 مرلہ پلاٹ کی فائل دی جارہی ہے، جس کی (فائل) کی قیمت مثلاً 2 لاکھ روپے ہے جو کہ ڈاؤن پیمنٹ ہے اور بقیہ پیسے آپ پلاٹوں کی قرعہ اندازی کے بعد 3 سالوں میں قسطوں کی صورت میں ادا کریں گے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ سیکٹر اور پلاٹ کا سائز متعین ہوتا ہے، جب کہ پلاٹ کا محل وقوع کہ وہ کون سی گلی میں کس نمبر کا پلاٹ ہو گا متعین نہیں ہوتا، صرف اتنا ذکر ہوتا ہے کہ فلاں سیکٹر میں اتنے سائز کا پلاٹ ہو گا۔ پلاٹ کا تعین ترقیاتی کام کی تکمیل کے بعد جب پورا سیکٹر تیار ہو جاتا ہے تو قرعہ اندازی کی صورت میں ہوتا ہے۔

اب ہوتا یہ ہے کہ فائل کے مارکیٹ میں آنے کے دن سے لے کر جب تک پلاٹوں کی قرعہ اندازی نہیں ہو جاتی چاہے اس میں ایک سال کا عرصہ لگ جائے یا زائد یہ فائل مختلف ہاتھوں میں بکتی رہتی ہے اور ہر خریدنے والا فرد اس پر نفع کماتا ہے، مثلاً ایک شخص نے 2 لاکھ کی فائل خریدی اور کچھ دنوں بعد ڈھائی لاکھ کی آگے بیچ دی۔اب پوچھنے کی بات یہ ہے کہ یہ جو فائل مختلف ہاتھوں میں بکتی رہتی ہے اور اس پر منافع کمایا جاتا ہے، کیا یہ حلال اور جائز ہے یا نہیں؟ یہ بات ذہن نشین رہے کہ فائل میں پلاٹ نمبر وغیرہ درج نہیں ہو تا، بلکہ سیکٹر اور پلاٹ سائز متعین ہوتا ہے، اس لیے اسے اوپن فائل کہتے ہیں۔جب کہ پلاٹ نمبر قرعہ اندازی کے بعد الاٹ ہوتا ہے!

جواب

مذکورہ صورتِ حال میں چوں کہ پلاٹ کا سائز اورسیکٹر متعین ہوتا ہے   اور  کمپنی اور پہلے خریدار میں باقاعدہ بیع ہوجاتی  ہے   اور باقی رقم قسط وار مقرر ہوجاتی ہے تو اس صورت میں یہ بیع تو ہوجائے گی جو کمپنی اور  خریدار کے درمیان ہوئی ہے، البتہ اس خریدار کو  اب  آگے بیچنے کا حکم یہ ہے  کہ  جب  یہ جگہ قرعہ اندازی کے ذریعہ  متعین ہوجائے گی، اس کے بعد خریدار کے لیے اس کو آگے نفع پر فروخت کرنا جائز ہوگا، اور  اگر جگہ متعین نہیں ہے، اب تک وہی پرانی صورتِ حال ہے   تو اسے نفع پر فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200697

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں