ایک شخص نے مالکِ دکان کو 5 لاکھ روپے پگڑی دی ہے، سال گزرنے کے بعد زکاۃ کون ادا کرے گا؟
موجودہ دور میں پگڑی کے طور پر جو رقم دی جاتی ہے وہ واپس کرایہ دار کو نہیں ملتی، بلکہ عرف ورواج کے اعتبار سے مکان اور دکان کا مالک اس رقم کا مالک ہوجاتا ہے، اور زکاۃ مالک پر واجب ہوتی ہے، لہذا پگڑی کی رقم کی زکاۃ پگڑی دینے والے پر نہیں، بلکہ پگڑی لینے والے پر لازم ہے۔
''ومنها الملك التام وهو ما اجتمع فيه الملك واليد''۔ (الفتاوى الهندية 1/ 172، ط: رشدیة)
یہ واضح رہے کہ مروجہ پگڑی کا معاملہ شرعاً درست نہیں ہے، اس لیے کہ پگڑی نہ تو مکمل خرید وفروخت کا معاملہ ہے، اور نہ ہی مکمل اجارہ(کرایہ داری) ہے، بلکہ دونوں کے درمیان کا ایک ملا جلامعاملہ ہے، پگڑی پر لیا گیا مکان بدستور مالک کی ملکیت میں برقرار رہتا ہے،لہذا پگڑی کا لین دین شرعاً جائز نہیں ہے، ایسے معاملہ کو جتنا جلدی ہوسکے ختم کرکے اونر شپ کا معاملہ کرلینا چاہیے یا طویل مدت کے لیے کرایہ داری کا معاملہ کرلینا چاہیے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201348
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن