حکومت کی طرف سے حج کے فارم میں لکھا ہوتا ہے کہ جس نے پہلے حج ادا کیا ہوا ہے وہ حکومت کی طرف سے حج کا فارم جمع نہیں کروا سکتا۔ کیا اس صورت میں پچھلے حج کا بتائے بغیر حج کا فارم جمع کر کے حج پر جانا جائز ہے؟
اگر واقعۃً سرکاری حج اسکیم کے فارم میں ایسی شرط ہو اور کوئی پچھلا حج بتائے بغیر سرکاری حج اسکیم کا فارم بھر کر حج پر جائے تو اس طرح حج کرنے سے حج تو ہوجائے گا، تاہم حج پر جانے کی ایسی تدبیر اختیار کی جائے جس میں جھوٹ بولنے اور دھوکا دینے سے بچ جائیں۔ فقط واللہ اعلم
نوٹ: ہماری معلومات کے مطابق سرکاری حج اسکیم میں مطلقاً ایسی شرط نہیں ہے کہ جس نے پہلے حج کیا ہو وہ سرکاری حج اسکیم کا فارم جمع نہیں کرواسکتا، بلکہ اس میں کچھ تفصیل ہے، مثلاً محرم بن کر آئندہ سال بھی جاسکتاہے، نیز مخصوص مدت کے بعد حج فارم جمع کرواسکتاہے، وغیرہ۔
فتوی نمبر : 144106200913
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن