میں نے اپنی زمین کسی کو دی ہے، اور اس سے 20 من گندم لیتا ہوں گندم کے سیزن میں، کیا یہ جائز ہے؟
زراعت کے لیے زمین دینے کو شریعت کی اصطلاح میں ''مزارعہ'' کہا جاتا ہے، جس کے صحیح ہونے کی چند شرائط ہیں، ان میں سے ایک شرط یہ ہے کہ پیدار وار کی متعین مقدار عاقدین میں سے کسی ایک کے لیے مقرر نہ کی جائے۔ پس اگر کسی ایک کے لیے متعین مقدار طے کی گئی تو اس صورت میں شرعاًعقدِ مزارعہ باطل ہو جاتا ہے۔جیساکہ ''تنویر الابصار مع الدر المختار'' میں ہے:
''(فَتَبْطُلُ إنْ شَرَطَ لِأَحَدِهِمَا قُفْزَانٍ مُسَمَّاةٍ''۔ (شامي: كتاب المزارعة ٦/ ٢٧٦)
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ آپ نے اپنی زمین کی پیدار کا٢٠ من گندم مقرر کیا جس کی وجہ سے یہ عقد شرعاً باطل ہے۔ لہٰذا اس عقد کو ختم کر کے نئے سرے سے عقد کریں اور عشر کی ادائیگی کے بعد آپ اپنے لیے پیداوار میں فیصدی یا حصص کی بنیاد پر (مثلاً پیداوار کا ٣٠%) مقرر کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200407
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن