چار مہینے کا بچہ پیٹ میں مرجائے، پھر اس کوضائع کردیا جائے تو وہ عورت نفاس کے دن گزارے گی یا اس سے کم؟
حمل چار مہینے پورے ہونے پر یا چار مہینے کے بعد ضائع ہوجائے تو اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس کا شمار ہوگا۔
باقی نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے، اور کم سے کم مدت کی کوئی حد نہیں، اگر کسی کو ایک آدھ گھڑی خون آکر بند ہو جائے تو وہ بھی نفاس ہے، اگر کسی عورت کو بچہ کی ولادت یا چار ماہ یا اس زیادہ کا حمل ضائع ہونے کے بعد چالیس دن کے اندر اندر خون آئے تو وہ نفاس کا ہے، اور چالیس دن کے اندر اندر خون آنا بند ہوجائے تو وہ پاک سمجھی جائے گی، اور چالیس دن سے بڑھ جائے تو اگر اس کا پہلا بچہ ہے تو چالیس دن نفاس کا خون ہوگا، اور اس کے بعد آنے والا خون بیماری کا کہلائے گا، اس میں نماز وغیرہ پڑھنی ہوں گی، اور اگر اس کا پہلے سے کوئی بچہ ہے تو اس کی جتنے دن خون آنے عادت ہے اتنے دن کا خون نفاس شمار ہوگا اور باقی بیماری کا خون شمار ہوگا۔
فتاوی شامی (1/ 302):
"(ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوماً (ولد) حكماً (فتصير) المرأة (به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به) في تعليقه وتنقضي به العدة، فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثاً وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201186
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن