گزشتہ سال 2018 میں میرے پاس 6 تولہ سونا تھا ، میں کتنی زکاۃ ادا کروں گا ؟
اگر آپ کے پاس صرف چھے تولہ سونا ہے اور اس کے علاوہ ضرورت سے زائد رقم، چاندی یا سامانِ تجارت وغیرہ کچھ بھی نہیں تو اس سونے پر زکاۃ واجب نہیں، البتہ اگر ضرورت سے زائد کچھ بھی رقم (چاہے ہزار دو ہزار ہی کیوں نہ ہو) یا چاندی یا سامانِ تجارت ہے تو مجموعی مالیت پر ڈھائی فیصد زکاۃ واجب ہوگی۔
واضح رہے کہ زکاۃ کی ادائیگی میں عیسوی سال کا نہیں، قمری (اسلامی) سال کا اعتبار ہوتا ہے، لہذا گزشتہ سال جس قمری تاریخ کو صاحبِ نصاب ہوئے تھے، اس تاریخ کو متعین کرکے اس کے اعتبار سے ہرسال زکاۃ ادا کرنے کا اہتمام کریں۔
"(قَوْلُهُ: وَقِيمَةُ الْعَرَضِ إلَخْ) تَقَدَّمَ قَرِيبًا تَقْوِيمُ الْعَرَضِ إذَا بَلَغَ نِصَابًا، وَمَا هُنَا فِي بَيَانِ مَا إذَا لَمْ يَبْلُغْ. وَعِنْدَهُ مِنْ الثَّمَنَيْنِ مَا يَتِمُّ بِهِ النِّصَابُ.
وَفِي النَّهْرِ قَالَ الزَّاهِدِيُّ: وَلَهُ أَنْ يُقَوِّمَ أَحَدَ النَّقْدَيْنِ وَيَضُمَّهُ إلَى قِيمَةِ الْعُرُوضِ عِنْدَ الْإِمَامِ. وَقَالَا: لَا يُقَوَّمُ النَّقْدَيْنِ بَلْ الْعُرُوض وَيَضُمُّهَا. وَفَائِدَتُهُ تَظْهَرُ فِيمَنْ لَهُ حِنْطَةٌ لِلتِّجَارَةِ قِيمَتُهَا مِائَةُ دِرْهَمٍ وَلَهُ خَمْسَةُ دَنَانِيرَ قِيمَتُهَا مِائَةٌ تَجِبُ الزَّكَاةُ عِنْدَهُ خِلَافًا لَهَا (قَوْلُهُ وَضْعًا) رَاجِعٌ لِلثَّمَنَيْنِ، وَقَوْلُهُ وَجَعْلًا رَاجِعٌ لِلْعَرَضِ. وَالْمَعْنَى أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى خَلَقَ الثَّمَنَيْنِ وَوَضَعَهُمَا لِلتِّجَارَةِ وَالْعَبْدُ يَجْعَلُ الْعَرَضَ لِلتِّجَارَةِ. اهـ. ح أَيْ؛ لِأَنَّهُ لَا يَكُونُ لِلتِّجَارَةِ إلَّا إذَا نَوَى بِهِ الْعَبْدُ التِّجَارَةَ بِخِلَافِ النُّقُودِ". [رد المحتار : ٢/ ٣٠٣] فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144103200012
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن