میرا بیٹا ڈپریشن کامریض ہے، اور ایسی حالت میں موبائل بھی توڑ دیتا ہے، چیزیں بھی ادھر ادھر پھینکتا ہے اور اس کو پتا بھی نہیں ہوتا کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے؟ میرے بیٹے نے ذہنی توازن خراب ہونے کی وجہ سے پاگل پن کی حالت میں اپنی بیوی کو تین بار طلاق بولا اور میں، میری بیوی اور میری ساس اس بات کے حلفاً گواہ ہیں کہ لڑکے کی دماغی حالت بالکل ٹھیک نہیں ہے اور اس کا کوئی ارادہ بھی نہیں تھا ایسا کرنے کا اور وہ اس کی دوائیاں بھی لیتا ہے، ایسی صورتِ حال میں کیا حکم ہےَ؟
بیوی کو طلاقیں دیتے وقت اگر بیٹے کی ذہنی حالت اس قدر خراب تھی کہ اس کی عقل قائم اور حواس بحال نہیں تھے اور اسے زبان سے نکالے ہوئے الفاظ پر اختیار نہیں تھا تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور نکاح برقرار ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201216
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن