بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار میں دوسروں کا سرمایہ


سوال

میرا کاروبار ہے جس میں میرا اپنا سرمایہ ہے اور دوسرے لوگوں کا سرمایہ بھی ہے۔ میرے گھر کا خرچ بھی اس دکان میں چلتا ہے اور دکان کا بھی۔ جو بچ جائے اس میں سے 50% میں دوسروں کو دیتا ہوں، کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

اگر آپ کی دکان میں دوسروں کا بھی سرمایہ لگا ہوا ہے اور سب کے نفع کا تناسب(فیصد کے اعتبار سے) طے  ہے جو  آپ اخراجات نکالنے کے بعد ان کو دیتےہیں تو  شراکت کی یہ صورت جائز ہے۔ تاہم گھریلو ذاتی اخراجات نکالنے سے پہلے شرکاء کے درمیان منافع مقررہ شرح فیصد کے اعتبار سے تقسیم کرنا ہوگا، اس کے بعد گھر کے اخراجات میں رقم صرف کیجیے، بصورتِ دیگر حسابات لکھنے کا اہتمام کیجیے، اور گھر میں جو رقم خرچ ہوجائے اسے اپنے حصے کے نفع سے منہا کیجیے۔

اگر لوگوں کانفع فیصد کے حساب سے طے نہیں ہے اور آپ ان کو آدھا دیے دیتے ہیں تو یہ صورت درست نہیں،  نفع کی کوئی مقدار فیصد کے حساب طے کرکے عقدِ شرکت کی تجدید کرلیجیے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6 / 59):
(ومنها) : أن يكون الربح جزءاً شائعاً في الجملة، لا معيناً، فإن عيناً عشرة، أو مائة، أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدةً؛ لأن العقد يقتضي تحقق الشركة في الربح والتعيين يقطع الشركة لجواز أن لايحصل من الربح إلا القدر المعين لأحدهما، فلايتحقق الشركة في الربح". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں