بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

کالے کپڑے سینا کیسا ہے؟


سوال

 اگلا مہینہ محرم کا ہے تو درزی کی دوکانوں پر رش ہوتا ہے کالے رنگ کے کپڑوں کا کیا یہ کپڑے سلائی کرنا جائز ہے اور گھر میں خواتین بھی کالے کپڑے سلائی کرتی ہیں گاہکوں کے جو محرم میں رافضی پہنتے ہیں کیا یہ جائز ہے ؟ رہ نمائی  فرمائیں ؟

جواب

صورت مسئولہ  میں اگر  معلوم ہو کہ یہ کپڑے روافض اور شیعہ کے ہیں، یا ان کے ساتھ سوگ میں مشابہت اختیار کرنے کے لیےبنائے جا رہے ہوں تو ان کا سینا اور اس کی اجرت لینامکروہ ہو گی، اور اگر اس قسم کی کوئی بات معلوم نہ ہو تو پھر سینے میں حرج نہیں ہے۔ نیز اجرت بھی جائز ہو گی۔  باقی دوسرے اقوام کے مذہبی شعار میں شریک ہونے اور اس میں تعاون کرنے سے بچنا چاہیے،کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں گناہ کے کاموں میں تعاون کرنے سے منع فرمایاہے۔

البنایہ شرح الہدایه لبدر الدین العینی  میں ہے:

"م: (لأنه استئجار على المعصية والمعصية لا تستحق بالعقد) ش: إذ لا يستحق على أخذ شيء يكون به عاصيا شرعا. وقال شيخ الإسلام الأسبيجابي في شرح " الكافي ": ولاتجوز الإجارة على شيء من الغناء والنوح والمزامير والطبل أو شيء من اللهو ولا على الحداء وقراءة الشعر ولا غيره ولا أجر في ذلك، وهذا كله قول أبي حنيفة وأبي يوسف ومحمد، لأنه معصية ولهو ولعب."

(كتاب الاجارات، باب الاجارة الفاسدة، ١٠ / ٢٨٣، ط: دار الكتب العلمية )

تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

"قال - رحمه الله - (ولا يجوز على الغناء والنوح والملاهي) لأن المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجر من غير أن يستحق هو على الأجير شيئا إذ المبادلة لا تكون إلا باستحقاق كل واحد منهما على الآخر، ولو استحق عليه للمعصية لكان ذلك مضافا إلى الشارع من حيث إنه شرع عقدا موجبا للمعصية تعالى الله عن ذلك علوا كبيرا ولأن الأجير والمستأجر مشتركان في منفعة ذلك في الدنيا فتكون الإجارة واقعة على عمل هو فيه شريك ذكره في النهاية معزيا إلى الذخيرة، وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه."

(كتاب الاجارة، باب الاجارة الفاسدة، ٥ /١٢٥، ط: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں