ایک عورت نے کہا کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو امامِ مسجد کو عمرہ کرادوں گی۔ اور مسجد میں دس ہزار روپیہ دوں گی۔ چوں کہ مشروط کام پوراہوگیا ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ اب اس عمرہ والی رقم کے ساتھ مسجد میں دینے والی رقم ملا کر خود اس سے عمرہ کرسکتی ہے؟ کیا وہ یہ تمام رقم غریب کے قبضے کے بعد مدرسہ کی عمارت میں لگاسکتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جس مسجد کے امام صاحب کو عمرہ کرانے اور جس مسجد میں دس ہزار دینے کی تعیین اپنی نذر میں کی تھی، اسی مصرف میں اب رقم خرچ کرنا ضروری ہوگا، خود عمرہ کرنے سے نذر پوری نہیں ہوگی، خود عمرہ کرنے یا تعمیر میں صرف کرنے کے لیے حیلہ اختیار نہ کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200869
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن