باپ کے کاروبار میں بیٹوں نے اپنا سرمایہ لگایا اور سرمایہ لگاتے ہوئے کسی بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ کس حیثیت سے پیسہ لگایا ہے، آیا شریک ہوں گے یا قرض دیا ہے یا ہبہ کیا ہے؟ بعد میں آپس میں جھگڑے ہوگئے اور اب وہ الگ ہونا چاہ رہے ہیں تو کیا صورت ہوگی؟ نیز ان کو یہ بھی معلوم نہیں کہ انہوں نے کتنا سرمایہ باپ کے کاروبار میں لگایا؟
صورتِ مسئولہ میں جب بیٹوں نے اپنے والد کے کاروبار میں کسی قسم کی صراحت کے بغیر سرمایہ لگایا تو یہ ان کی طرف سے تبرع واحسان ہوگیا، تمام کاروبار والد ہی کا شمار ہوگا۔
تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے:
"المتبرع لا يرجع بما تبرع به على غيره، كما لو قضى دين غيره بغير أمره". (2/391، کتاب المدینات، ط؛ قدیمی)۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200261
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن