بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی گاؤں / شہر کی حدود


سوال

 مسافر کے لیے گاؤں یا شہر کی حدود بتائیں!

جواب

شہر یا گاؤں کی آبادی جہاں سے ختم ہوتی ہے وہاں سے مسافر کے لیے قصر کرنا جائز ہوجاتا ہے۔

’’من خرج من عمارة موضع إقامته مسیرة ثلاثة أیام و لیالیها صلی الفرض الرباعي رکعتین‘‘. (در مختار)

’’(قوله: من عمارة موضع إقامته) أشار إلی أنه یشترط مفارقة ما کان من توابع موضع الإقامة کربض المصر وهو ما حول المدینة من بیوت و مساکن فإنه حکم المصر‘‘. (در مختار مع الشامي ۲؍۵۹۹ ، البحر الرائق ۲؍۲۲۶ رشیدیة)

’’فناء ه وهو ماحوله اتصل به أولا لأجل مصالحه‘‘. (تنویر الأبصار مع الدر المختار علی الشامي ۳؍۷)

’’والقریة المتصلة بالفناء دون الربض لاتعتبر مجاوزتها علی الصحیح کما في شرح المنیة‘‘. (شامی ۲؍۶۰۰زکریا ، بیروت ۲؍۵۲۳) 
’’إن کان بین المصر وفنائه أقل من قدر غلوة و لم یکن بینهما مزرعة یعتبر مجاوزة الفناء أیضاً و إن کان بینهما مزرعة أو کانت المسافة بین المصر وفنائه قدر غلوة یعتبر مجاوزة عمران المصر و لایعتبرفي مجاوزة الفناء‘‘. (فتاویٰ قاضی خاں ۱؍۱۶۵)

’’والأصل في ذلک ما روي عن علي رضي اللّٰه عنه أنه خرج من البصرة یرید السفر فجاء في وقت العصر فأتمها، ثم نظر إلی ’’خص‘‘ أمامه فقال: أما لو کنا جاوزنا هذا الخص لقصرنا‘‘. (أخرجه عبد الرزاق في مصنفه ۲؍۵۲۹ رقم: ۴۳۱۹، المحیط البرهاني ۲؍۳۸۷ إدارۃ القرآن کراتشي)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں