بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کشتی لڑنے کے لیے بدن کے بال صاف کرنا


سوال

ہمارے یہاں پر دیسی کشتی کا بہت رواج ہے تو اکثر پہلوان اپنے پورے بدن کے بال اکھاڑتے ہیں؛ تاکہ کشتی میں  سامنے والے پہلوان کا ہاتھ پھسلےتوایسا کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

مرد کے لیے پنڈلی، ٹانگوں، بازو  اور سینے کے بال کاٹنے کی گنجائش ہے، لیکن خلافِ ادب ہے۔

یہ تو سوال کا جواب ہوا،  لیکن یہ بات واضح رہے کہ کشتی اس طرح کرنا کہ ناف سے لے کر گھٹنے تک بدن کا کوئی حصہ کھلا رہے، جائز نہیں۔

"وفي حلق شعر الصدر والظهر ترك الأدب، كذا في القنية". (الفتاوى الهندية ،5/ 358) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200519

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں