کم زور نجاست کیا ہوتی ہے؟اور اس بارے میں حکم کیا ہے؟
شریعت میں ’’کم زور نجاست‘‘ کی اصطلاح نہیں ہے، البتہ اگر سائل ’’نجاستِ خفیفہ‘‘ کو ’’کم زور نجاست‘‘ سے تعبیر کررہاہے تو ’’نجاستِ خفیفہ‘‘ (ہلکی نجاست) کی مثال ان جانوروں کا پیشاب جن کا گوشت کھایا جاتاہے، جیسے گائے، بکری اور بھینس۔ ’’نجاستِ خفیفہ‘‘ کپڑے کے جس حصے پر لگے، اس کے چوتھائی حصے تک معاف ہے اور چوتھائی کپڑے سے زیادہ ہو تو اس میں نماز نہیں ہوتی، مثلاً آستین الگ کپڑا ہے اور دامن الگ شمار ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 321):
"(وعفي دون ربع) جميع بدن و (ثوب) ولو كبيراً، هو المختار، ذكره الحلبي، ورجحه في النهر على التقدير بربع المصاب كيد وكم، وإن قال في الحقائق: وعليه الفتوى، (من) نجاسة (مخففة كبول مأكول) ومنه الفرس، وطهره محمد (وخرء طير) من السباع أو غيرها (غير مأكول) وقيل: طاهر وصحح، ثم الخفة إنما تظهر في غير الماء فليحف". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201368
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن