بکرے کے خصیتن بغرض علاج یا ویسے کھانا جائز ہے کہ نہیں؟
بکرے کے خصیتین (جن کو "کپورے" بھی کہا جاتا ہے) ویسے ہی کھانا ناجائز ہے۔ نیز اگر مریض کی اضطراری حالت ہو اور کوئی ماہر دین دار ڈاکٹر یہ تجویز دے کہ اس کے علاوہ علاج کی کوئی اور صورت نہیں ہے، تب تو بقدرِ ضرورت اس کے کھانے کی اجازت ہوگی، عام حالات میں اس کو بطورِ علاج کھانا بھی جائز نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 749):
"(كره تحريماً) وقيل: تنزيهاً، والأول أوجه (من الشاة سبع: الحياء والخصية والغدة والمثانة والمرارة والدم المسفوح والذكر)؛ للأثر الوارد في كراهة ذلك، وجمعها بعضهم في بيت واحد فقال:
فقل ذكر والأنثيان مثانة ... كذاك دم ثم المرارة والغدد". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200886
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن