بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا دادا مغربی ممالک میں رہائش اختیار کرنے کی وجہ سے اپنے پوتوں کی بد اعمالی کا ذمہ دار ہو گا؟


سوال

ایک شخص ایک مغربی ملک کی شہریت اختیار کرتا ہے اور اپنے بچوں کی خوب اسلامی تربیت کرتا ہے، اب جب بچوں کے بچے پیدا ہوتے ہیں تو یقین نہیں ہے کہ وہ اپنے ایمان اور عمل کی حفاظت کر سکیں گے،  سوال یہ ہے کہ دادا اپنے پوتوں  کے عمل کا ذمہ دار ہوگا یا نہیں؟

جواب

حدیث شریف میں آتا ہے کہ  تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا، اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر نگران سے اس کے ما تحتوں سے متعلق پوچھا جائے گا کہ اس نے ان کے جملہ حقوق بحسن و خوبی ادا کیے ہیں یا نہیں، اور اولاد کی اچھی تربیت بھی اولاد کے حقوق میں شامل ہے؛ اسلامی تعلیمات کے مطابق اولاد کی تربیت کرنا والدین پر لازم اور ضروری ہے، لیکن اگر کوئی شخص اپنی اولاد کی تربیت کا  بہت اہتمام کرے ، اس کے باوجود اس کی اولاد غلط اعمال کی مرتکب ہو اور والدین ان اعمال میں ان کے ساتھ شریک نہ ہوں، بلکہ وقتاً فوقتاً حکمت ونرمی سے اصلاح کی کوشش کرتے رہیں تو ایسی صورت میں امید ہے کہ  اس میں والد سے مؤاخذہ نہیں ہو گا۔

اسی طرح اگر والد اپنے بچوں کی اچھی تربیت کر ے اور مغربی ممالک میں ہونے کے باعث اس کے پوتے غلط اعمال میں مبتلا ہوتے ہیں اور یہ حتی الامکان ان کا پورا خیال رکھنے کی کوشش بھی کرتا رہا تو ایسی صورت میں بھی دادا اس کا ذمہ دار نہ ہو گا۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (6/ 2402):
" (وعن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا) للتنبيه(كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته). في النهاية: الرعية كل من شمله حفظ الراعي ونظره، (فالإمام الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته) يقال: رعى الأمير القوم رعاية فهو راع: أي قام بإصلاح ما يتولاه، وهم رعية فعيلة بمعنى مفعول، ودخلت التاء لغلبة الاسمية (والرجل راع على أهل بيته، وهو مسئول عن رعيته، والمرأة راعية على بيت زوجها وولده): أي ولد زوجها (وهي مسئولة عنهم) عن حق زوجها وأولاده، وقال الطيبي: الضمير راجع إلى بيت زوجها وولده، وغلب العقلاء فيه على غيرهم (وعبد الرجل راع على مال سيده) في شرح السنة معنى الراعي هنا: الحافظ المؤتمن على ما يليه، أمرهم النبي صلى الله عليه وسلم بالنصيحة فيما يلونهم، وحذرهم الخيانة فيه بإخباره أنهم مسئولون عنه، فالرعاية حفظ الشيء وحسن التعهد، فقد استوى هؤلاء في الاسم ولكن معانيهم مختلفة، أما رعاية الإمام ولاية أمور الرعية: فالحياطة من ورائهم، وإقامة الحدود والأحكام فيهم. ورعاية الرجل أهله: فالقيام عليهم بالحق في النفقة، وحسن العشرة. ورعاية المرأة في بيت زوجها: فحسن التدبير في أمر بيته والتعهد بخدمة أضيافه. ورعاية الخادم: فحفظ ما في يده من مال سيده والقيام بشغله (ألا) للتنبيه ثانيًا للتأكيد (فكلكم) قال الطيبي: الفاء جواب شرط محذوف يعني تقديره: فإذا كان الأمر كذلك على ما فصلناه فكلكم (راع وكلكم مسئول عن رعيته) كما أجملناه".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں