کیا بیوہ سگی بہن جس کے پاس نا مال ہے اور نہ جائیداد اسے زکاۃ دے سکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سگی بہن کے پاس واقعۃً مال و اسباب کچھ نہیں ہے اور نہ ہی سونا چاندی کے زیورات ہوں جن کی کل مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی ہو یا کچھ سونا یا کچھ چاندی اور کچھ نقدی جن کی کل مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو، یا ضرویات زندگی سے زائد سامان جس کی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر ہو، اگر نہیں ہے اور وہ سیدہ بھی نہیں ہیں، تو ان کو زکاۃ دی جاسکتی ہے، اور اس میں دھرا اجر ہوگا۔
البتہ اگر ان کے نفقہ کی ذمہ داری مذکورہ بھائی نے اپنے ذمہ لی ہو تو زکاۃ کی رقم نفقہ میں دینے سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی، لہٰذا ایسی صورت میں نفقہ کے علاوہ زکاۃ کی رقم دے۔ نیز اگر خرچہ مشترک ہو تو زکاۃ کی رقم مشترکہ خرچ میں شامل نہ کرے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200310
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن