بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیابیت الخلا میں کراماً کاتبین ساتھ ہوتے ہیں؟


سوال

کیا بیت الخلا میں کراماً کاتبین انسان کے ساتھ ہوتے ہیں یا اس وقت ہٹ جاتے ہیں ؟

جواب

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے  نقل کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ رب العزت نے تمہیں برہنہ ہونے سے منع کیا ہے، لہذا ان فرشتوں سےحیا کرو جو تمہارے ساتھ ہوتے ہیں، یعنی کراماً  کاتبین، جو تم سے صرف تین حالتوں میں الگ ہوتے ہیں: قضائے حاجت کے وقت، حالتِ جنابت میں اور غسل کرتے وقت، جب تم میں سے کوئی شخص کھلے میدان میں غسل کرے تو کپڑے سے اپنے آپ کو ڈھانپ لے، یا دیوار  یا سواری وغیرہ کی آڑ لے لے۔

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بیت الخلا میں کراماً کاتبین  انسان کے ساتھ نہیں ہوتے۔فقط واللہ اعلم

تفسير ابن كثير / دار طيبة - (8 / 344)

وقوله تعالى: { وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ كِرَامًا كَاتِبِينَ يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ } يعني: وإن عليكم لملائكةً حَفَظَة كراما فلا تقابلوهم بالقبائح، فإنهم يكتبون عليكم جميع أعمالكم .

قال ابن أبي حاتم: حدثنا أبي، حدثنا علي بن محمد الطُّنَافِسِيّ، حدثنا وَكيع، حدثنا سفيان ومِسْعَر، عن علقمة بن مَرْثَد، عن مجاهد قال: : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أكرموا الكرام الكاتبين الذين لا يفارقونكم إلا عند إحدى حالتين: الجنابة والغائط. فإذا اغتسل أحدكم فليستتر بحرم حائط أو ببعيره، أو ليستره أخوه".

وقد رواه الحافظ أبو بكر البزار، فوصله بلفظ آخر، فقال: حدثنا محمد بن عثمان بن كرامة، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن حفص بن سليمان، عن علقمة بن مرثد، عن مجاهد، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الله ينهاكم عن التعرِّي، فاستحيوا من ملائكة الله الذين معكم، الكرام الكاتبين، الذين لا يُفَارقونكم إلا عند إحدى ثلاث حالات: الغائط، والجنابة، والغسل. فإذا اغتسل أحدكم بالعراء فليستتر بثوبه، أو بحرم حائط، أو ببعيره".


فتوی نمبر : 143908200109

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں