رمضان کا قضا روزہ ہم بستری کی وجہ سے ٹوٹ گیا، اب کیا حکم ہے؟ کیا عورت کو کفارہ ادا کرنا ہوگا؟
ماہِ رمضان میں روزہ رکھ کر توڑنے کے نتیجہ میں قضا کے ساتھ کفارہ ماہِ رمضان کی حرمت کی توہین کی وجہ سے لازم ہوتا ہے، اور کفارے کا لزوم خلافِ قیاس فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ہے۔ باقی مہینوں میں خواہ نفلی روزہ ہو یا قضا روزہ، رکھنے کے بعد توڑنے کے نتیجہ میں صرف قضا لازم ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون پر صرف قضا لازم ہوگی، اور آئندہ جب بھی روزہ رکھنا ہو شوہر کو پہلے سے مطلع کردیا کرے، اور شوہر کو بھی چاہیے کہ اپنی اہلیہ کے قضا روزوں کی ادائیگی میں اس کا ساتھ دے۔
تنویر الابصار مع الدر و الرد میں ہے:
"(أَوْ أَفْسَدَ غَيْرَ صَوْمِ رَمَضَانَ أَدَاءً)؛ لِاخْتِصَاصِهَا بِهَتْكِ رَمَضَانَ. (قَوْلُهُ: لِاخْتِصَاصِهَا) أَيْ الْكَفَّارَةِ وَهُوَ عِلَّةٌ لِلتَّقْيِيدِ بِالْغَيْرِيَّةِ وَبِالْأَدَاءِ (وَقَوْلُهُ: بِهَتْكِ رَمَضَانَ) : أَيْ بِخَرْقِ حُرْمَةِ شَهْرِ رَمَضَانَ فَلَاتَجِبُ بِإِفْسَادِ قَضَائِهِ أَوْ إفْسَادِ صَوْمِ غَيْرِهِ؛ لِأَنَّ الْإِفْطَارَ فِي رَمَضَانَ أَبْلَغُ فِي الْجِنَايَةِ، فَلَايَلْحَقُ بِهِ غَيْرُهُ لِوُرُودِهَا فِيهِ عَلَى خِلَافِ الْقِيَاسِ". ( شامی: ٢/ ٤٠٤ - ٤٠٥) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200167
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن