میں ہوٹلوں میں کھانا کھانے کا شوقین ہوں،کیا یہ مشتبہ میں آ تا ہے،اسلام میں کیا شرعی حکم ہے؟
مسلمانوں کے ملک میں جب تک کسی ہوٹل کے کھانے کے بارے میں یقین نہ ہو کہ وہاں کے کھانے حرام ہوتےہیں تو وہاں کھانا کھانا جائز ہے، محض شک کی بنا پر وہاں کھانا کھانے کو ناجائز یا مشتبہ کہنا جائز نہیں۔ البتہ جس ہوٹل کا ماحول صحیح نہ ہو یا وہاں غلط چیزیں بھی ملتی ہوں، ایسی جگہوں پر کھانا کھانے سے (وہاں کے ماحول یا دیگر عوارض کی وجہ سے) بزرگ منع کرتے ہیں، نہ کہ کھانے کے مشکوک ہونے کی وجہ سے۔
غمز عيون البصائر (1 / 384):
"اعلم أن الشك على ثلاثة أضرب: شك طرأ على أصل حرام ، وشك طرأ على أصل مباح ، وشك لايعرف أصله ، فالأول ، مثل : أن يجد شاةً مذبوحةً في بلد فيها مسلمون ومجوس فلاتحل، حتى يعلم أنها ذكاة مسلم ؛ لأن أصلها حرام وشككنا في الذكاة المبيحة، فلو كان الغالب فيها المسلمين جاز الأكل عملاً بالغالب المفيد". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200519
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن