ایک خاتون کو غصے کے دوران اس کے شوہر نےکہا کہ اگر تم اس کمرے میں گئی تو تمہیں طلاق، ( جو جوائنٹ فیملی سسٹم میں ان کا کمرہ تھا ) بعد میں وہ کمرہ ان سےلے کر دوسرے بھائی کو دے دیا گیا ،سوال یہ ہے کہ کیا وہ خاتون اب تقریباً تین سال گزرجانے کے بعد اس کمرے میں رہائش اختیار کر سکتی ہے یا اس میں جا سکتی ہے ؟
اگر شوہر نے یہ جملہ کہا تھا کہ ’’اگر تم کبھی بھی اس کمرے میں گئی تو تمہیں طلاق‘‘ یا کبھی بھی کا لفظ نہیں کہا تھا لیکن شوہر کی نیت ہمیشہ کی تھی تو اس صورت میں تین سال کے بعد جب کہ وہ کمرہ اب بھائی کی رہائش کے لیے ہے، تب بھی اگر وہ خاتون اس کمرے میں جائے گی تو اس کو طلاق ہو جائے گی۔
اور اگر غصے کے وقت عورت اس کمرے میں جانا چاہ رہی تھی اور شوہر کی طرف سے فوری طور پر اس کمرے میں جانے پر ممانعت کی تھی تو اس صورت میں میں اب اس کمرے میں جانے پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔
"وفي طلاق الأشباه: إن للتراخي إلا بقرینة الفور ․․․․ فإذا قال لها: إن خرجت فکذا، وخرجت فوراً أو بعد یوم مثلاً حنث". (الدر مع الرد: ۵/ ۵۵۶)
الدر المختار(۷۶۱/۳):
"( وشرطه للحنث في ) قوله: ( إن خرجت مثلاً ) فأنت طالق أو إن ضربت عبدك فعبدي حر ( لمريد الخروج ) والضرب ( فعله فوراً ) لأن قصده المنع عن ذلك الفعل عرفاً، ومدار الأيمان عليه، وهذه تسمى يمين الفور تفرد أبو حنيفة رحمه الله بإظهارها ولم يخالفه أحد". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201036
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن